Wednesday 28 November 2012

Hadeesi Hadse 62


دین 

دین دیانت کا مرکز ہے . محمدی الله دیانت داری ہو ہی نہیں سکتا،
اسی طرح قرانی پیغمبر بھی جھوٹ ہے. 
ایک مومن کبھی بھی مسلم نہیں ہو سکتا،
 ٹھیک ویسے ہی جیسے ایک مسلم کبھی مومن نہیں ہو سکتا ،
 کیونکہ وہ اسلام کو تسلیم کے ہوئے ہے. 
لفظ مومن پر اسلام بالجبر قبضہ کئے ہوئے ہے. 

************************************


جیم. مومن 


مسلسل - - - ٠ 

Wednesday 21 November 2012

Hadeesi Hadse 63


دین 

دین دیانت کا مرکز ہے . محمدی الله دیانت داری ہو ہی نہیں سکتا،
اسی طرح قرانی پیغمبر بھی جھوٹ ہے. 
ایک مومن کبھی بھی مسلم نہیں ہو سکتا،
 ٹھیک ویسے ہی جیسے ایک مسلم کبھی مومن نہیں ہو سکتا ،
 کیونکہ وہ اسلام کو تسلیم کے ہوئے ہے. 
لفظ مومن پر اسلام بالجبر قبضہ کئے ہوئے ہے. 
***********

 
جہادی لٹیرے 



پرامن بستی ، صبح تڑکے کا وقت ، لوگ ادھ جگے ، کسی ناگہانی سے بے خبر ، خیبر کے یہودی باشدوں کے کانوں میں شور و گل کی آواز آئ ، انھیں کچھ دیر کے لئے خواب سا لگا ، نہیں یہ تو حقیقت ہے. نعرہ تکبر کی صدا آئ 

"خیبر برباد ہوا ، کیوں کہ ہم جب کسی قوم پر نازل ہوتے ہیں تو اسکی بربادی کا سامان ہوتا ہے
اس نعرہ ے تکبّر کو سہمے ہوئے لوگوں نے تین بار سنا . یہ کوئی اور نہ تھا ، بلکہ سللالہہ علیھ وسلّم"کی بد مست ہو کر گرج رہے تھے. 
نو جوان مقابلے کے لئے تییار ہوتے کہ دروازہ کهولتے ہی شہید کر دئے گۓ . بےبس خاتون اور بچے قید کر کے لونڈی اور غلام بنا لئے گۓ .بستی کا تنکہ تنکہ لٹیروں کا مال غنیمت بن گیا تھا 
انمیں سے ایک لٹیرا وحیی قلبی جو خیبر کی ایک ماہ رو کو دیکھ کر دیوانہ ہو گیا تھا، محمّد سردار لٹیرے کے پاس آیا اور ان سے اس پری زد کی فرمائش کر دیا. محمّد نے فتح کے خمار میں بولے 
"جا دیا "
دوسرے لمحے ہی دوسرا لٹیرا بھاگا بھاگا آیا اور کہا 
یا رسول الله ! صفیہ بنت حیی ، مجسسم حور، یھودیوں کی سردار کو آپ نے وہیی قلبی کو دے دیا؟ وہ تو آپ کے لایق ہے. وہ بنی قریظہ اور بنی نظیر، دونوں کی سردار رہ چکی ہے
محمّد کے منہ میں پانی بھر آیا . انہوں نے قلبی کو بلایا اور کہا 'تو کسی اور لونڈی کو چن لے، صفیہ کو میرے لئے چھوڑ دے. محمّد کی ایک رکھیل امم سلیم نے صفیہ کو دلہن بنایا .اور خود وه دولہ بنے اور اس مظلوم سے اپنا نکاح پڑھوایا
لٹے گھر، پھنکی بستی، باپ، بھائی اور شوھر کی لاشوں پر ایک غم زدہ کو ڈاکووں کے سردار کے ساتھ سہاگ رات منانی پڑی . یہ بات صفیہ کے لئے صدموں کی انتہا تھی.
مسلمان اپنی بیٹیوں کے نام محمّد کی بیویوں، لونڈیوں اور رکھیلوں کے نام پر رکھتے ہیں، یہ گھناونے علما کی کج ادائی ہے جو مسلمانوں کو اندھیرے میں رکھ کر اپنی حرام روٹی کماتے ہیں
قران میں "یا بنی اسرایلہ "کے نام پرمحممدی الله یہودیوں کو مخاطب کرتا ہے،گویہ یہودیوں کے زخم پر مسلسل نمک پاشی کی جاتی ہے. یہودی اگر محممدی امّت سے انتقام لے رہے ہیں تو کیا وہ حق بجانب نہیں ہیں؟
(بخاری ٢٣٧ )

جیم. مومن 

Thursday 15 November 2012

Muhammad ki Beeviyan


دین 

دین دیانت کا مرکز ہے . محمدی الله دیانت داری ہو ہی نہیں سکتا،
اسی طرح قرانی پیغمبر بھی جھوٹ ہے. 
ایک مومن کبھی بھی مسلم نہیں ہو سکتا،
 ٹھیک ویسے ہی جیسے ایک مسلم کبھی مومن نہیں ہو سکتا ،
 کیونکہ وہ اسلام کو تسلیم کے ہوئے ہے. 
لفظ مومن پر اسلام بالجبر قبضہ کئے ہوئے ہے. 
************


نوٹ- سافٹ ویر کی مجبوری کے بائیس تحریر میں ہججے کی غلطیاں ہو سکتی ہے. براہِ کرم تعاون کریں .
**************
محمّد کی بیویاں 
گیارہ تھیں مُستند سی محمّد کی بیویاں،
مبہم و غیر مستند و لونڈی تھیں بے شمار. 
پہلی ہوئیں خدیجہ ، تھیں ماں کی عمر کی،
دو شوہروں کی چھوڑی، بچے بھی تین تھے،
پینسٹھ کی عمر تک تھی فقط انکی زوجیت، 
انکی ہی زوجیت سے ہیں آلے رسول سب، 
جب وہ مریں، رسول تب آزاد ہو گے، 
عیاّشیوں کی دنیا میں آباد ہو گے٠ 
 
ہولا تھی اک دللاله، لئے رشتوں کی خبر، 
پہنچی نبی کے گھر لئے،رشتے دو معتبر ، 
پہلی جو تن و مند تھی ، بیوہ تھی وہ سودہ ،
دوجی جو ابو بکر کی بیٹی تھی عایشہ، 
ہولا نے پونچھا انسے، جسے چاہئے چنیں ، 
بولے رسول حولہ بی! دونوں کوپھانس لیں.
 
سودا تھی بے سہارا ، غرض راضی ہو گئی ، 
لیکن ابوبکر کی ہوئیں مشکلیں کھڑی . 
در اصل سات سال کی بیٹی کے تھے پدر، 
پیغام پا کے پہنچے وہ صللے الہ کے گھر. 
بولے کہ آیشہ مری بچی ہی ہے ابھی ، 
اس پہ یہ نظر بد کیسے ہو تم نبی ؟ 
بولے رسول تم میرے مذہب کے بھائی ہو، 
گر جاں نشینی چاہئے ؟ بولو سگائی ہو؟
رخصت نہ کرنا چاہو تو دو سال ورک لو، 
ایسے نبی کے واسطے انکار مت کرو.
کیا جانے کیسا تھا وہ ابو بکر چووتیا، 
بیٹی پہ ظلم کرنے پہ تییارہو گیا . 
تھا عقد سات سال میں نو سال میں بدا، 
اتھارہ ال میں ہی ہوئی بیوہ عائشہ. 
 
اس پر نبی نے شک بھی کیا روٹھے بھی رہے ، 
جبریل لیکے آے وحیی تب صحیح ہوئے . 
سودا سے سے شوھری کا نہ انصاف کر سکے، 
نو خیز عایشہ کے لئے اس سے لڑ مرے. 
اسکو نماز میں وہ ستانے لگے بہت ، 
موٹی تھیوہ، رقوع میں جھکانے لگے بہت. 
سودا کو ایک دن دیا دھمکی طلاق کی ، 
سودا نے اپنی باریاں تب عایشہ کو دیں. 
کہتے تھے وحیاں آتی ہیں کثرت سے رات میں، 
جب عایشہ لحاف میں ہوتی ہے ساتھ میں. 
 
چوتھی عمر کی بیٹی، حفشہ تھی نام کی، 
بیوہ تھی، خوب رو تھی، اعلیٰ مقام کی. 
حیران ہو گئے تھے عمر، رشتہ جب ملا، 
خاکہ تھا انکے ذھن میں عثمان و بکر کا . 
حائل جو بوڑھا ہو گیا تینوں کے درمیان. 
کس کی مجال تھی کہ ٹھہر پا ۓ پھر وہاں . 
کچھ دن میں لڑ جھگڑ کے حفشہ کو دی طلاق، 
جبریلی گوٹھ سے پٹا، الجھا ہوا نفاق . 
امّت کو ایسے حال میں لازم تھا حلالہ، 
حضرت بری ہیں انکی تو ہستی ہے حرامہ . 
 
زینب تھی پانچویں بہ لقب مادرِ مسکین، 
مجبور بے سہارا تھی، لاکھوں میں تھی حسین. 
جاں بازبہادر کی بیوہ تھی بد نصیب ، 
بس آٹھ مہینے میں ہی رخصت تھیں عنقریب. 
حضرت کے جیتے جی مریں زینب یا خدیجہ ، 
أُمّت کے لئے ماں بنی، باقی بے نتیجہ . 
 
چھٹویں تھیں اُمٌے سلمہ حسین و جمیل تھی، 
بیوہ غیور تھی وہ،ذہین و جلیل تھیں . 
ٹھکرائی پیش کش جو ابو بکر نے دیا، 
رشتہ نبی کا پہچا تو انکار کر دیا. 
پیغمبری وبا سے وہ مجبور ہو گئی، 
عیاشی ایش گاہ میں مامور ہو گئی. 
ہے غور طلب یہ کہ سب عیاش طبع تھے، 
صحابئے کرام و پیمبرکہ بلا تھے.
 
مکروہ تر ہے رشتہ یہ زینب رسول کا، 
کانٹوں کا باپ ہے جہاں، بیٹا ہے پھول کا. 
زینب پھوپھی کی بیٹی محمّد کی بہن تھی، 
منہ بولے بیٹے زیدِ کی منکوحہ دلہن تھی . 
وہ زید جسے گود میں لیکر تھا یہ کہا ، 
الله ہے گواہ کہ اب بیٹا ہے تو مرا . 
 
اک دن نظارہ زید نے دیکھا لہو لہو، 
دیکھا لرز کے پہلو میں حضرت کے تھی بہو. 
باہر جو نکلا وہ تو کبھی گھر میں نہ گھسا، 
جسنے نبی کے واسطے تھا باپ کو تجا .
 
دل چ

بدبو اٹھی سماج میں مضموم فعل کی، 
حضرت نے یوں کہانی بنائی رکھیل کی. 
زینب کے ساتھ آسمان پر تھا مرا نکاح 
الله نے پڑھایا تھا ، جبریل تھے گواہ 
'جائز نہیں نکاح بہو سے' یہ جو سنی 
حربہ بچا تھا سورہ ے قرآن اتار لی. 
بے ختنہ! بے نکاہی کو رکھا تھا عمر بھر، 
ہیں دین کے رخسار پہ جوتے اِدھر اُدھر.

 سپ آٹھویں کی کہانی ہے لو سنو 
لوٹوں میں ملیں عورتین، بیچو، خرید لو. 
سردار حارثہ کی وہ بیٹی تھی جیورییہ ، 
اک خوب رو مصافح کی بیوی تھی ماریہ ، 
قزاق مسلموں کے وہ نرغہ میں آ گئی، 
تھا حسن بے تہاشہ کہ چرچہ میں آ گئی. 
ثابت کو حصّہ مالِ غنیمت میں وہ ملی ، 
اس لالچی نے اس پہ رقم بہاری اک رکھی . 
نیلام پہ تھا حسن خریدارِ عام تھے، 
عربوں میں روایت تھی مقاتب کے نام سے. 
ثابت کی مانگ کو کوئی پوری نہ کر سکا ، 
مل کر بھی جیوریا کا قبیله نہ کر سکا. 
لوگوں نے مشورہ دیا جاؤ نبی کے پاس، 
شاید کوئی سبیل ہو دریہ دلی کے پاس ، 
فریاد لےکے جیورییہ حضرت کے گھر گئی، 
حضرت کی اسکے حسن پر جم کر نظر گئی . 
حضرت نے کہا بی بی ! بچی ایک راہ ہے ، 
وہ یہ کہ بس ہمارا تمہارا نکاح ہو. 
بےبس کو ماننا پڑا بوڑھے کی چاہ کو، 
بس سات ہی مہینے ہوئے تھے بیاہ کو. 
 
عثمان اک صحابی کی بیٹی کا واقعہ، 
بیوی نویں تھی ، نام حبیبہ تھا، یوں ہوا، 
شوھر کے ساتھ اپنے وہ حبشہ چلی گئی، 
شوھر نے اسکو چھوڑ کر عیسایت چُنی. 
حبشہ کی خوش خبر یہ پیمبر کو جب ملی، 
دل پر کہ گویہ عمر کی چپپن چُھری چلی. 
حبشہ کے حاکمو سے تعالّق تھے خوش گوار، 
بارات لےکے پہنچے وہاں دولہ شہ سوار . 
حبشہ کے سربراہ نے آؤ بھگت کیا، 
تحفہ کے ساتھ انکو حبیبہ عطا کیا. 
 
خیبر کے جنگ میں بھی ملی ایک دل ربا، 
جللاد دل نبی کا سنو لوگو واقعہ . . . 
دسویں تھی صفیہ بستی کے مکھیہ کی لاڈلی،
خیبر کی فتح پر وہ وَجِہ کلبی کو ملی، 
اسنے کہا رسول سے کہ معاف خطا ہو ،
بولا کہ غنیمت سے ایک لونڈی عطا ہو. 
بولے رسول، فتح کے عالم میں جا دیا، 
اگلے ہی پل رقیب نے تنگڑی اڑا دیا.
بولا حضور آپنے یہ کیا غضب کیا؟
مکھیہ کی بیٹی اور بہادر ہے وہ بلا .
بولے وجیہ سے تو کسی اور کو چنے،
صفیہ کو پیمبر کے لئے تحفہ چھوڑ دے.
محمّد کا تھا نکاح ، صفیہ کی سسکیاں ،
اسکی سہاگ رات تھی لاشوں کے درمیان.
 
عمرہ میں جا رہے تھے بنا جنسِ مخالف،
موضہ تھا سرف، بیوہ جو برّہ تھی موافف،
راضی ہوئی جو سونی پڑی مانگ بھر دیا . 
برّہ بدل کے نام کو میمونہ کر دیا. 
بیوی یہ گیارھویں تھی ،تھا آخری نکاح ،
پھر مل گئی رسول کو الله کی پناہ. 
 
انکے علاوہ اوربھی خاتون بہت تھیں، 
تھے جنکے ساتھ حضرت آلہ کے راہ و رسم، 
"علماے دین لکھتے ہیں انسے بھی عقد تھا؟ 
الله جانے بہتر " اک کشمکش کے ساتھ . 
 
ایمن سے ماریہ تک، لونڈی تھیں بے شمار، 
اسکے بھی آگے جنسی کارنامے بہت ہیں، 
محممدی انداز کے افسانے بہت ہیں، 
عالمی ثبوتوں کے پیمانے بہت ہیں ، 
امّت میں انکے نام کے دیوانے بہت ہیں. 
خود دیکھیں اور سمجھیں کہ انجانے بہت ہیں.
*****************************************
جیم. مومن 

Wednesday 7 November 2012

Hadeesi Hadse 61


دین 

دین دیانت کا مرکز ہے . محمدی الله دیانت داری ہو ہی نہیں سکتا،
اسی طرح قرانی پیغمبر بھی جھوٹ ہے. 
ایک مومن کبھی بھی مسلم نہیں ہو سکتا،
 ٹھیک ویسے ہی جیسے ایک مسلم کبھی مومن نہیں ہو سکتا ،
 کیونکہ وہ اسلام کو تسلیم کے ہوئے ہے. 
لفظ مومن پر اسلام بالجبر قبضہ کئے ہوئے ہے. 
***

قران سورہ نور 24 کا حقیقی چہرہ، عایشہ زوجے محمّد کے 
زبانی  
***** 


جیم. مومن 

Thursday 1 November 2012

All Rounder


دین 

دین دیانت کا مرکز ہے . محمدی الله دیانت داری ہو ہی نہیں سکتا،
اسی طرح قرانی پیغمبر بھی جھوٹ ہے. 
ایک مومن کبھی بھی مسلم نہیں ہو سکتا،
 ٹھیک ویسے ہی جیسے ایک مسلم کبھی مومن نہیں ہو سکتا ،
 کیونکہ وہ اسلام کو تسلیم کے ہوئے ہے. 
لفظ مومن پر اسلام بالجبر قبضہ کئے ہوئے ہے. 



نوٹ- سافٹ ویر کی مجبوری کے بائیس تحریر میں ہججے کی غلطیاں ہو سکتی ہے. براہِ کرم تعاون کریں . 


آل راؤنڈر

اک واقعہ پر سوز سناتا ہے مسافر،
سر شرم سے جھک جاۓ اگر، اٹھ نہ سکے پھر.
قزاق مسلمانوں کی ٹولی تھی سفر میں .
چھہ سال کا اک بچہ انھیں آیا نظر میں ،
اغوا کیا اسکو بغرض مالِ غنیمت،
بیچا اسے مکّہ میں محمّد نے دی قیمت.
تھا نام اسکا زید پدر اسکا حارثہ،
ماں باپ کا دلارہ، غلامی میں اب بندھا. 
 
بیٹے کے غم میں حارثہ پاگل سا ہو گیا،
اسکو لگا تھا صدمہ، مرا زید کھو گیا،
رو رو کے پڑھا کرتا جدائی کا مرثیہ.
ہراک سے پوچھتا تھا وہ گُم زید کا پتہ.
"لخت جگر کو دیکھ بھی پاونگا جیتے جی "
گریہ پہ اسکے روتی تھی غیروں کی آنکھیں بھی.
ماحول کو رلاۓ تھی فریادِـحارثہ
اک روز اسکو مل ہی گیا زید کا پتہ.
پوچها کسی نے حارثہ تو کیوں اداس ہے؟
مکّے میں تیرا لال محمّد کے پاس ہے.
 
بھائی کو لیکے حارثہ مکّہ رواں ہوا،
جو ہو سکا پھروتی کے اسباب رکھ لیا.
دیکھا جو اسنے زید کو، بڑھ کر لپٹ گیا ،
خود پا کے زید باپ و چچا کو چمٹ گیا.
حضرت سے حارثہ نے رہائی کی بات کی،
حضرت نے پوچھا زید کی مرضی بھی جان لی؟
 
جب زید نے رہائی سے انکار کر دیا ،
بڑھ کر نبی نے گود میں اسکو اُٹھا لیا.
کہتے ہوئے " تو آج سے بیٹا ہے تو میرا،
میں باپ ہوا تیرا، یہ مکّہ ہوا گواہ .
قربان مائی باپ تھے واسطے نبی،
اس گھر میں ہی جوان ہوا زید اجنبی.
 
قلب سیاہ باپ کے مذموم تھے سلوک،
دیکھیں کہ ادا کیسے ہوئے بیٹے کے حقوق .
معصوم تھا، نادان تھا بالغ نہ تھا ا بھی،
ایمن کے ساتھ عقد میں باندھا گیا تبھی.
آمنہ کی لونڈی، ایمن تھی یہ غریب ،
رنگیلے محمّد کے دل کے تھی قریب  .
تیرہ برس میں زید اسامہ باپ تھا.
تاریخ ہے، اسامہ محمّد کا پاپ تھا.

پھر شادی ہوئی زید کی زینب بنی دلہن،
رشتے میں محمّد کی پھوپھی زاد تھیں بہن.
اک روز دفعتاً گُھسا گھر میں زید جب،
زینب کو دیکھا باپ کے جانگوں میں پُر طرب.
کاٹو تو اسکے خون نہ تھا، ایسا حال تھا،
دھرتی میں پانو جم گے اٹھنا محال تھا.
منہ پھیر کے وہ پلٹا تو باھر نکل گیا،
پھر گھر میں اپنے اسنے کبھی نہ قدم رکھا.

"ایمن کی طرح چلنے دے، دونوں کا سلسلہ "
حضرت نے اسکو لاکھ پٹایا، نہ وہ پٹا.
 
اسلام میں نکاح کے کچھ اہتمام  ہیں،
ازواج کے لئے کئی  رشتے حرام ہیں .
جیسے کہ خالہ، پھوپھی، چچی اور مامیاں،
بھائی بہن کی بیٹیاں، بہوؤں کی ھستیاں.

بدبو اٹھی سماج میں مذموم فعل کی،
ماحول میں چرچا ہوئی زینب رکھیل کی.
بڈّھے کے گھر بیویاں موجود چار تھیں،
پھر بھی حوس میں اسکو بہو بیٹیاں ملیں.
 
لیکن کوئی بھی ڈھیٹھہ پیمبر سا تھا کہیں،
لوگوں کی چھ مہ گویاں رکوا دیا وہیں .
اعلان کیا زینب منکوحہ ہے مری،
ہے رشتہ آسمان کا، محبوبہ ہے مری.
زینب کا مرے ساتھ فلق پر ہی تھا نکاح،
الله میاں تھے قاضی تو جبریل تھے گواہ.
قران میں اتری ہی سورہ کا جال ہے،
منہ بولے، گود لئے کی بیوی حلال ہے.
سورہ ے احزاب تفصیل بیاں  ہے .
بد فعل محمد کی تصویر عیاں ہے.
ڈر تھا سماج کا، نہ تھا الله میں کا ڈر،
انگریز بجا کہتے ہیں ، تھے آل راؤنڈر .

*****************************************


جیم. مومن