Friday 25 April 2014

Hadeesi Hadse -beeviya


دین 

دین دیانت کا مرکز ہے . محمدی الله دیانت داری ہو ہی نہیں سکتا،
اسی طرح قرانی پیغمبر بھی جھوٹ ہے. 
ایک مومن کبھی بھی مسلم نہیں ہو سکتا،
 ٹھیک ویسے ہی جیسے ایک مسلم کبھی مومن نہیں ہو سکتا ،
 کیونکہ وہ اسلام کو تسلیم کے ہوئے ہے. 
لفظ مومن پر اسلام بالجبر قبضہ کئے ہوئے ہے. 
***


اکثر مسلمانوں میں محمّد کے جنسی کردار کو سمجھنے کا اشتیاق ہوتا ہے جسےعلما نے سات پردے میں قید کر رکھا ہے. میں یہاں محمّد کا حقیقی چہرہ پیش رہا ہوں جس کو بہت پہلے مجھے پیش کر دینا چاہئے تھا

محمّد کی بیویاں 
،گیارہ تھیں مُستند سی محمّد کی بیویاں
.مبہم و غیر مستند و لونڈی تھیں بے شمار
،پہلی ہوئیں خدیجہ ، تھیں ماں کی عمر کی
،دو شوہروں کی چھوڑی، بچے بھی تین تھے
،پینسٹھ کی عمر تک تھی فقط انکی زوجیت 
،انکی ہی زوجیت سے ہیں آلے رسول سب
،جب وہ مریں، رسول تب آزاد ہو گے 
عیاّشیوں کی دنیا میں آباد ہو گے٠ 

،ہولا تھی اک دللاله، لئے رشتوں کی خبر 
،پہنچی نبی  کے گھر  لئے،رشتے دو معتبر 
،پہلی جو  تن و مند تھی ، بیوہ تھی وہ  سودہ 
،دوجی جو ابو بکر کی بیٹی تھی  عایشہ
،ہولا نے پونچھا انسے، جسے چاہئے چنیں  
.بولے رسول حولہ بی! دونوں کوپھانس لیں

،سودا تھی بے سہارا ، غرض راضی ہو گئی 
لیکن ابوبکر کی ہوئیں مشکلیں کھڑی 
،در اصل سات سال کی بیٹی کے تھے پدر
.پیغام پا کے پہنچے وہ صللے الہ    کے گھر 
،بولے کہ آیشہ مری بچی ہی  ہے ابھی 
اس پہ یہ نظر بد کیسے ہو تم نبی ؟ 
،بولے رسول تم میرے مذہب کے بھائی ہو 
گر جاں نشینی چاہئے ؟ بولو سگائی ہو؟
،رخصت نہ کرنا چاہو تو دو سال ورک  لو 
،ایسے  نبی کے واسطے انکار مت کرو
،کیا جانے کیسا تھا وہ ابو بکر چووتیا 
بیٹی پہ ظلم کرنے پہ تییارہو گیا  
،تھا عقد سات سال میں نو سال میں بدا 
.اتھارہ ال میں ہی ہوئی بیوہ عائشہ 

،اس پر نبی نے شک بھی کیا روٹھے بھی رہے  
.جبریل لیکے آے وحیی تب صحیح ہوئے 
،سودا سے سے  شوھری کا نہ انصاف کر سکے
،نو خیز عایشہ کے لئے اس سے لڑ مرے 
،اسکو نماز میں وہ ستانے لگے بہت 
.موٹی  تھیوہ، رقوع میں جھکانے لگے بہت 
،سودا کو ایک دن دیا دھمکی طلاق کی 
.سودا نے اپنی باریاں تب عایشہ کو دیں 
،کہتے تھے وحیاں آتی ہیں کثرت سے رات میں
.جب عایشہ لحاف میں ہوتی ہے ساتھ میں 

،چوتھی عمر کی بیٹی، حفشہ تھی نام کی
.بیوہ تھی، خوب رو تھی، اعلیٰ مقام کی 
،حیران ہو گئے تھے عمر، رشتہ جب ملا
.خاکہ تھا انکے ذھن میں عثمان و بکر کا 
.حائل جو بوڑھا ہو گیا تینوں کے درمیان
.کس کی مجال تھی کہ ٹھہر پا ۓ پھر وہاں 
،کچھ دن میں لڑ جھگڑ کے حفشہ کو دی طلاق
.جبریلی گوٹھ سے پٹا، الجھا ہوا نفاق  
،امّت کو ایسے حال میں لازم تھا حلالہ
.حضرت بری ہیں انکی تو ہستی ہے حرامہ 

،زینب تھی پانچویں بہ لقب مادرِ مسکین
،مجبور بے سہارا تھی، لاکھوں میں تھی حسین
،جاں بازبہادر کی بیوہ تھی بد نصیب
بس آٹھ مہینے میں ہی رخصت تھیں عنقریب
،حضرت کے جیتے جی مریں زینب یا خدیجہ 
.أُمّت کے لئے ماں بنی، باقی بے نتیجہ  

،چھٹویں تھیں اُمٌے سلمہ حسین و جمیل تھی
.بیوہ غیور تھی وہ،ذہین  و جلیل تھیں . 
،ٹھکرائی پیش کش جو ابو بکر نے دیا 
.رشتہ نبی کا پہچا تو انکار کر دیا 
،پیغمبری وبا سے وہ مجبور ہو گئی 
.عیاشی ایش گاہ میں مامور ہو گئی 
،ہے غور طلب یہ کہ سب عیاش طبع تھے 
.صحابئے کرام و پیمبرکہ  بلا تھے

،مکروہ تر ہے رشتہ یہ زینب رسول کا
.کانٹوں کا باپ ہے جہاں، بیٹا ہے پھول کا 
،زینب پھوپھی کی بیٹی محمّد کی بہن تھی 
.منہ بولے بیٹے زیدِ کی  منکوحہ دلہن تھی    
،وہ زید جسے گود میں لیکر تھا یہ کہا 
.الله ہے گواہ کہ اب  بیٹا ہے تو مرا 

،اک دن نظارہ زید نے دیکھا لہو لہو
.دیکھا لرز کے پہلو میں حضرت کے تھی بہو 
،باہر جو نکلا وہ تو کبھی گھر میں نہ گھسا 
.جسنے نبی کے واسطے تھا باپ کو تجا 

،بدبو اٹھی سماج میں مضموم فعل کی 
.حضرت نے یوں کہانی بنائی رکھیل کی 
،زینب کے ساتھ آسمان پر تھا مرا نکاح 
.الله نے پڑھایا تھا ، جبریل تھے گواہ 
'جائز نہیں نکاح بہو سے' یہ جو سنی 
.حربہ بچا تھا سورہ ے  قرآن اتار لی 
،بے ختنہ! بے نکاہی کو رکھا تھا عمر بھر
.ہیں دین کے رخسار پہ جوتے اِدھر اُدھر 

،دل چسپ آٹھویں کی کہانی ہے لو سنو 
.لوٹوں میں ملیں  عورتین، بیچو، خرید لو 
،سردار حارثہ کی وہ بیٹی تھی جیورییہ 
،اک خوب رو مصافح کی بیوی تھی ماریہ 
،قزاق مسلموں کے وہ نرغہ  میں آ گئی 
.تھا حسن بے تہاشہ کہ چرچہ میں آ گئی
،ثابت کو حصّہ مالِ غنیمت میں وہ ملی 
.اس لالچی نے اس پہ رقم بہاری اک رکھی  
،نیلام پہ تھا حسن خریدارِ عام تھے
.عربوں میں روایت تھی مقاتب کے نام سے 
،ثابت کی مانگ کو کوئی پوری نہ کر سکا 
.مل کر بھی جیوریا کا قبیله نہ کر سکا
،لوگوں نے مشورہ دیا جاؤ نبی کے پاس
،شاید کوئی سبیل ہو دریہ دلی کے پاس
،فریاد لےکے جیورییہ حضرت کے گھر گئی 
.حضرت کی اسکے حسن پر جم کر نظر گئی  
،حضرت نے کہا بی بی ! بچی ایک راہ  ہے 
.وہ یہ کہ بس ہمارا تمہارا نکاح ہو
،بےبس کو ماننا پڑا بوڑھے کی چاہ کو
.بس سات ہی مہینے ہوئے تھے بیاہ کو

،عثمان اک صحابی کی بیٹی کا واقعہ
.بیوی نویں تھی ، نام حبیبہ تھا، یوں ہوا
،شوھر کے ساتھ اپنے وہ حبشہ چلی گئی
.شوھر نے اسکو چھوڑ کر عیسایت چُنی
،حبشہ کی خوش خبر یہ پیمبر کو جب ملی
.دل پر کہ گویہ عمر کی چپپن چُھری چلی
،حبشہ کے حاکمو سے تعالّق تھے خوش گوار
.بارات  لےکے پہنچے وہاں دولہ شہ سوار 
،حبشہ کے سربراہ نے آؤ بھگت کیا
.تحفہ  کے ساتھ انکو حبیبہ عطا کیا 

،خیبر کے جنگ میں بھی ملی ایک دل ربا 
-- -جللاد دل نبی کا سنو لوگو واقعہ  
،دسویں تھی صفیہ بستی کے مکھیہ کی لاڈلی
،خیبر کی فتح پر وہ وَجِہ کلبی کو ملی 
،اسنے کہا رسول سے کہ معاف خطا ہو 
.بولا کہ غنیمت سے ایک لونڈی عطا ہو 
،بولے رسول، فتح کے عالم میں جا دیا 
.اگلے ہی پل رقیب نے تنگڑی اڑا دیا
بولا حضور آپنے یہ کیا غضب کیا؟
.مکھیہ کی بیٹی اور بہادر ہے وہ بلا 
،بولے وجیہ سے تو کسی اور کو چنے
.صفیہ کو پیمبر کے لئے تحفہ   چھوڑ دے
،محمّد کا تھا نکاح ، صفیہ کی سسکیاں 
.اسکی  سہاگ رات تھی لاشوں کے درمیان

،عمرہ میں جا رہے تھے بنا جنسِ مخالف
،موضہ تھا سرف، بیوہ جو برّہ تھی موافف
.راضی ہوئی جو سونی پڑی مانگ بھر دیا  
.برّہ بدل کے نام کو میمونہ کر دیا 
،بیوی یہ گیارھویں تھی ،تھا آخری نکاح 
.پھر مل گئی رسول کو  الله کی پناہ

،انکے علاوہ اوربھی خاتون بہت تھیں
،تھے جنکے ساتھ حضرت آلہ کے راہ  و رسم
"علماے دین لکھتے ہیں انسے بھی عقد تھا؟ 
.الله جانے بہتر " اک کشمکش کے ساتھ 

،ایمن سے ماریہ تک، لونڈی تھیں بے شمار 
،اسکے بھی آگے جنسی کارنامے بہت ہیں 
،محممدی انداز کے افسانے بہت ہیں
،عالمی ثبوتوں کے پیمانے بہت ہیں 
.امّت میں انکے نام کے  دیوانے بہت ہیں 
- - خود  دیکھیں اور سمجھیں کہ انجانے بہت ہیں



تبلیغی نصاب کے شکریہ کے ساتھ 
جیم. مومن 

No comments:

Post a Comment