Wednesday 19 September 2012

Hadeesi Hadse 58


دین 

دین دیانت کا مرکز ہے . محمدی الله دیانت داری ہو ہی نہیں سکتا،
اسی طرح قرانی پیغمبر بھی جھوٹ ہے. 
ایک مومن کبھی بھی مسلم نہیں ہو سکتا،
 ٹھیک ویسے ہی جیسے ایک مسلم کبھی مومن نہیں ہو سکتا ،
 کیونکہ وہ اسلام کو تسلیم کے ہوئے ہے. 
لفظ مومن پر اسلام بالجبر قبضہ کئے ہوئے ہے. 

جیم. مومن 
********************


درجاتިِި انسانی

میں درجہ اوّل میں اس انسان کو شمار کرتا ہوں جو سچ بولنے میں زرہ بھی دیر نہ کرتا ہو. اسکا مطالعہ اشیاۓ قدرت کے معاملے میں فطری ہو ،( جنمیں انسان بھی ایک اشیہ ہی ہے). وہ غیر جانبدار ہو ، عقیدہ، آستھا اور مذہبی اصولوں سے بالہ  تر ہو. جو جلد بازی میں کہے گے "ہاں " کو سچ سمجھ کر نہ کہنے میں اک دم نہ گھبراۓ اور معاملہ ساز ہو ، جو سب کا خیر خواہ ہو اور کسی کو جسمانی، ذہنی اور ملی نقصان نہ پنھچاۓ . جسکے ہر عمل سے اس دھرتی کی مخلوق کا بھلا ہو. جو بے خوف اور بہادر ہو، اتنا بہادر کہ دوذخ ہ میں جلانے والا نا انصاف الله بھی اسکے سامنے آ جے تو وہ اسے بھی دست و گریبان ہو جاۓ ایسے میاری ہستی کومیں درجہ اوّل کا انسان شمار کرتا ہوں ایسے لوگ ہی صاحبِ ایمان اور مردِ مومن ہوا کرتے ہیں.

دوم درجہ لوگ
میں دویم درجہ ان لوگوں کو دیتا ہوں جو اصوولوں کے مارے ہوتے ہیں.یہ سیدھے سادے اپنے پرکھوں کی لیک پر چلنے والے لوگ ہوا کرتے ہے. پکّے مذہبی مگر اچھے لوگ ہیں تو سماج کے لئے یہ غنیمت لوگ ہیں. انکو اس بات سے کوئی مطلب نہیں کہ انکا مذہب اب سماج کے لئے زہر بن چکا ہے. انکا عقیدہ کہتا ہے کہ انکی نجات روزہ، نماز اور پوجہ پا ٹھ  سے ہی ہونا ہے. عربی اور سنسکرتی میں ان سے کیا پڑھایا جاتا ہے، اسے انکا کوئی مطلب نہیں. یہ اکثر ایمان دار اور نیک لوگ ہوا کرتے ہیں. بھولے بھالے  یہ لوگ خود اپنے لئے کانٹے بوے رہتے ہیں اور دوسروں کو بھی اسی رہ پر چلانا پسند کرتے ہیں. دھرم گروں، علما اور سرمایا داروں کی استحصالی بنیادیں انہی لوگوں کے کاندھوں  پر رکھی ہوئی ہیں.

ناقص جمہوریت کی وجہ یہی لوگ ہیں.

سویم درجہ لوگ
ہر قدم پر انسانیت کا خون کرنے والے، تلوار کی نوک پر خود کو محسنِ انسانیت کہلانے والے، دوسروں کی محنت پر تکیہ لگانے والے، لففاظی اور زورِکلام کے ذریعہ غلاظت کی روٹی کمانے والے ، انسانی سروں کے سیاسی سوداگر، دھارمک چولے  کے یہ ییر سوامی، بابا، گرو، مہاتما، مذہبی دستر پہنے ہوئے مکّار علما ، سب کے سب گرے ہوئے سویم درجہ کے لوگ ہوتے ہیں. انھیں کی سر پرستی میں  ملک کے مٹھی بھر سرمایادار بھی ہیں ، جو عوام کو لوٹا کر اپنی جھولی بھرتے رہتے ہیں اور جب وہ منہ تک بھر جاتی ہے تو اسے ممالک غیر میں چھپاتے فیتے ہیں جو اپنے آپ میں غاصب ہیں.

یہی لوگ جنکا کوئی فی صد بھی نہیں بنتا ، دویم درجے کے لوگوں پر حاوی ہیں اور اول درجہ کا مذاق ہر موڑ پر اڑاتے پر آمادہ رہتے ہے ، صدیوں سے انسانی سماج کو پامال کے ہوئے ہیں.


No comments:

Post a Comment